چنئی، 15؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا ) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے مدورائی، تنجاؤر سمیت تمل ناڈو کے اہم شہروں میں مبلغ اسلام ڈاکٹرذاکرنائک کی حمایت میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں سینکڑوں کارکنان اور خواتین نے حصہ لیا۔ اس ضمن میں تمل ناڈو شاخہ کے ریاستی صدر تہلان باقوی نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر مبلغ اسلام کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ ان کو بدنام کرنے اور ان کے دعوت اسلامی کے کام کوروکنے کے لیے اور دیگر اسلامی مذہبی و سیاسی رہنماؤں کو حراساں کرنے کی نیت سے میڈیا اور مرکزی حکومت ان کو نشانہ بنارہی ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ رویہ سخت مذمت کے قابل ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک مختلف مذہبی پروگرامس ، سوشیل میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے اسلامی کی دعوت دیتے آرہے ہیں اور اپنے تقاریر کے ذریعے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان امن کا پیغام پھیلاتے آرہے ہیں۔مختلف مذاہب کے ماننے والے ان کی تقاریر کو سنتے ہیں ، لہذا ان کے تبلیغ پر روک لگانے کے لیے مرکزی حکومت کوشش کررہی ہے جو ایک ہندوستانی شہری کے آئینی حقوق کی حق تلفی کے مترادف ہے۔ مرکزی حکومت ہندوتوا نظریے کی حمایت کر رہی ہے جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ آئین ہند کے مطابق ہمارے ملک میں بغیر کسی ظلم و جبر کے سب کو اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کا حق حاصل ہے۔جب سے بی جے پی نے مرکز میں اقتدار سنبھالا ہے ،اسلامی رہنماؤں اور اسد الدین جیسے اہم لیڈر وں سمیت اسلامی مذہبی پروگرامس،مدارس اسلامیہ اور اسلامی اداروں کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تہلان باقوی نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالیگاؤں ،اجمیر، سورت،جیسے علاقوں میں بم دھماکے میں ملوث ملزم ہندوتوا دہشت گرد پرگیا سنگھ وغیرہ سے راج ناتھ سنگھ سمیت دیگر بی جے پی لیڈران نے ملاقات کی ہے۔ کیا وزرات داخلہ ان پر کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے؟۔ کیا مرکزی حکومت عوام کے طرف سے اٹھائے جانے والے اس سوال کا جواب دے سکتی ہے؟۔ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے اندر بھی اور باہر بھی ملک کی یکجہتی اور سا لمیت کو نقصان پہنچانے والے تقا ریر کرتے رہتے ہیں ان پر مرکزی حکومت کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے اور امن کا پیغام عام کرنے والے ڈاکٹر ذاکر نائک کے تقاریر کی جانچ کرنا تعجب خیز بات ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کرکے ان کے ذریعے کی جانے والی تبلیغ کو روکنے کی کوشش کو فوری طور پر ترک کرے اور ان کے پروگرامس اور ٹی وی چینل پر پابندی لگانے سے گریز کرے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مر کزی حکومت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ یہی رویہ جاری رکھتی ہے تو ایس ڈی پی آئی اپنے احتجاجات کو مزید وسیع کرے گی۔